ہیروشیما ناگاساکی کے بعد آج تک ایٹم بم استعمال نہیں ہوا لیکن اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ ٹرمپ، پیوٹن اور مودی جیسے عالمی رہنماؤں کی موجودگی میں دوبارہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔
فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان پر یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ ایمانوئل میکرون ستمبر میں اقوامِ متحدہ کے اجلاس تک کا انتظار کیوں کررہے ہیں؟
آج یہ رجیم چینج کی بات کرتے ہیں حالانکہ محمد مصدق کی حکومت کو معزول کرنے اور شاہ ایران کو بحال کرنے کی امریکی اور برطانوی سازش نے ہی 1979ء میں اسلامی انقلاب کی راہ ہموار کی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ ولادیمیر پیوٹن کے اقدامات یا ولادیمیر زیلنسکی کے بیانات کو کنٹرول نہیں کرسکتے لیکن وہ یقینی طور پر نیتن یاہو کی نسل کش مہم کو روک سکتے ہیں لیکن ایسا نہ کرنا ان کا فیصلہ ہے۔
ٹرمپ نے کہا، 'اگر آپ دہشتگردی کی حمایت کرتے ہیں تو امریکا میں آپ کی جگہ نہیں'، معیار یہی ہے تو ٹرمپ، ان کی کابینہ اور سپورٹرز کو بھی اسرائیل کی حمایت پر امریکا سے بےدخل کردینا چاہیے۔
2035 تک جب ترقی پذیر ممالک کے لیے 300 ارب ڈالر جمع کرنے کے ہدف کا حصول طے پایا ہے، کوئی نہیں جانتا کہ دنیا کہاں کھڑی ہوگی، کیا معلوم اس وقت تک بہت دیر ہوجائے!
'50 سال پہلے آکسفورڈ سے سیاست اور معاشیات کے طالب علم کے طور پر عمران خان نے آزادی اور انصاف کےحوالے سے جو کچھ سیکھا اس کی جھلک پی ٹی آئی میں نظر آتی ہے'۔